سرائیل کا 'آپریشن رائزنگ لائن' – ایران کے جوہری اور فوجی اہداف پر حملے


 اسرائیل کی جانب سے ایران پر بڑے پیمانے پر حملہ، جس میں اہم جوہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ 

 حملے کی نوعیت اور اہداف

آئی ڈی ایف (اسرائیلی دفاعی افواج) نے 13 جون کی صبح اپنی سب سے بڑی فضائی مہم 'آپریشن رائزنگ لائن' کا آغاز کیا۔ تقریباً 200 طیاروں اور اسپیشل فورسز نے 100 سے زائد اہداف پر حملہ کیا جن میں شامل تھے:

نطنز اور اصفہان میں موجود جوہری تنصیبات،

ایرانی مسلح افواج کے اعلیٰ کمانڈرز کے رہائشی کمپاؤنڈز،

بیلسٹک میزائل فیکٹریاں، اور ہوائی دفاعی نظاموں کے تنصیبات

اموات اور نقصانات

ایران کے اہم جنرلز، جیسے چيف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری، آرگنائزیشن کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، بلال علی حاجی‌زاده سمیت کئی سینئر فوجی و جوہری سائنسدان شہید ہوئے ۔
ایران کی جانب سے غیر سرکاری ذرائع میں بتایا گیا کہ حملے میں تقریبا 78 شہری ہلاک اور 329 سے زائد زخمی ہوئ

ایرانی ردِ عمل

ایرانی عہدے داروں نے یہ حملہ "کھلی جنگ کا اعلان" قرار دیا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ‌ای نے شدید ردعمل کی دھمکی دی ہے، اور نئے پاسدار قدس جنرل محمد پاکپور نے کہا:

جہنم کے دروازے اسرائیل کے لیے کھل جائیں گے

سرائیلی موقف

اسرائیل کا مؤقف ہے کہ یہ 'حملہ روک تھام' کے لیے ہے، تا کہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حصول کو روکا جا سکے ۔
وزیراعظم نیتن یاہو نے اس مہم کو ضروری قرار دیا تاکہ اسرائیل کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے ۔

 

امریکی اور عالمی ردعمل

 صدر ٹرمپ نے اسرائیلی کارروائی کی تعریف کی اور ایران کو مذاکرات کی پیشکش دی لیکن مشروط ۔

امریکہ نے اس منصوبہ بند آپریشن سے اپنی غیر مداخلت کا اعلان کیا، مگر عالمی فوجی مشن کو مشرق وسطی میں متحرک کیا ۔
ین الاقوامی ایٹمی ایجنسی نے ایران کی کم تعاون کا ذکر کیا اور صحافیوں نے اس حملے کو "پھیلاؤ کے خطرے" کے طور پر دیکھا ۔

 یورپ اور امریکہ نے فوری کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی۔

تیل کی عالمی قیمتوں میں 6 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ۔

سعودی عرب، عراق اور دیگر خطے کے ممالک نے نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی