بہار ائی تو جیسے یک بار لوٹ آئے ہیں پھر عدم سے - فیض احمد فیض
بہار آئی (فیض احمد فیض) بہار آئی تو جیسے یک بار لَوٹ آئے ہیں پھر عدم سے وہ خواب سارے، شباب سارے جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے ت…
بہار آئی (فیض احمد فیض) بہار آئی تو جیسے یک بار لَوٹ آئے ہیں پھر عدم سے وہ خواب سارے، شباب سارے جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے ت…
غزل (مرزا اسد اللہ خان غالب) آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک کون جیتا ہے تری زُلف کے سر ہونے تک دامِ ہر موج میں ہ…
Mirza Asadullah Ghalib غزل (غالب) ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نک…
غزل ناصر کاظمی گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ ب…
مرزا اسد اللہ خان غالب غزل (مرزا غالب) نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا می…
مومن خاں مومن غزل وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ…
غزل شاعر: شکیل بدایونی (1916-1970) میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے میں ہوں درد…
غزل امجد اسلام امجد گُزر گیا جو زمانہ اُسے بُھلا ہی دو جو نقش بن نہیں سکتا اُسے مِٹا ہی دو کُھلے گا ترکِ تعلق کے بعد باب…
ہماری ویب سائٹ آپ کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے کوکیز کا استعمال کرتی ہے۔مزید جانیں
ٹھیک ہے