![]() |
Farhan Javed Masih |
ساہیوال سے تعلق رکھنے والے مسیحی نوجوان فرحان مسیح کو توہین رسالت کے الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ساہیوال کی مقامی عدالت نے سنایا جس سے فرحان مسیح اور ان کے اہل خانہ نے سکھ کا سانس لیا۔
فرحان مسیح کو جنوری 2025 میں ساہیوال کے علاقے میں توہین رسالت کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اسلام اور اس کی مقدس شخصیات کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیے۔ اس گرفتاری کے بعد علاقے میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی اور مسیحی برادری کے تحفظ کے لیے پولیس کو تعینات کیا گیا تھا۔
فرحان مسیح کے اہل خانہ نے شروع سے ہی یہ موقف اپنایا تھا کہ فرحان ذہنی طور پر بیمار ہیں اور وہ اپنے کہے گئے الفاظ کا مطلب نہیں سمجھتے۔ ان کی والدہ اور بہن نے میڈیا کو بتایا تھا کہ فرحان کی ذہنی حالت ان کے والد کی وفات کے بعد سے خراب ہوئی تھی اور وہ منشیات کے بھی عادی تھے۔ گاؤں کے لوگوں کو بھی ان کی ذہنی حالت کا علم تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور فرحان مسیح کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے مقدمات میں ملزم کی ذہنی حالت کو مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
عدالت نے تمام شواہد اور دلائل کا جائزہ لینے کے بعد فرحان مسیح کو توہین رسالت کے الزامات سے بری کر دیا۔ اس فیصلے کو انسانی حقوق کے کارکنوں اور مسیحی برادری نے سراہا ہے اور اسے انصاف کی فتح قرار دیا ہے۔
فرحان مسیح کیس
توہین رسالت کے الزامات سے بریت تک کا سفر
⚖️ فیصلہ: الزامات سے بریت
اس انٹرایکٹو رپورٹ میں ساہیوال کے نوجوان فرحان مسیح کے کیس کا جائزہ لیا گیا ہے، جنہیں توہین رسالت کے الزامات کا سامنا تھا۔ یہ رپورٹ کیس کے اہم مراحل، مختلف فریقین کے موقف اور بالآخر عدالت کے فیصلے کو تفصیل سے بیان کرتی ہے۔ مقصد اس حساس معاملے کے تمام پہلوؤں کو ایک واضح اور منظم انداز میں پیش کرنا ہے۔
کلیدی نتیجہ:
ساہیوال کی مقامی عدالت نے تمام شواہد اور دلائل کا جائزہ لینے کے بعد فرحان مسیح کو توہین رسالت کے الزامات سے بری کر دیا، جس فیصلے کو انسانی حقوق کے حلقوں نے انصاف کی فتح قرار دیا ہے۔
کیس کا ٹائم لائن
یہ ٹائم لائن فرحان مسیح کے کیس کے اہم واقعات کو ترتیب وار پیش کرتی ہے۔ کسی بھی مرحلے پر کلک کر کے اس کی تفصیلات جانیں اور سمجھیں کہ یہ کیس کس طرح آگے بڑھا۔ اس سے آپ کو واقعات کے تسلسل اور ان کے پس منظر کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
مختلف نقطہ نظر
ہر کہانی کے کئی پہلو ہوتے ہیں۔ اس حصے میں، ہم نے فرحان مسیح کیس میں شامل اہم فریقین کے موقف کو اجاگر کیا ہے۔ اس سے آپ کو کیس کی پیچیدگیوں اور ہر فریق کے دلائل کو سمجھنے کا موقع ملے گا۔
اہل خانہ کا موقف
فرحان کے اہل خانہ نے ابتدا سے ہی یہ موقف اختیار کیا کہ وہ ذہنی طور پر مستحکم نہیں ہیں۔ ان کے مطابق، والد کی وفات کے بعد فرحان کی ذہنی حالت بگڑ گئی اور وہ منشیات کے عادی ہو گئے تھے۔ وہ اکثر ایسی باتیں کرتے تھے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اور گاؤں کے تمام لوگ ان کی حالت سے واقف تھے۔
الزام اور گرفتاری
فرحان مسیح پر الزام تھا کہ انہوں نے اسلام اور مقدس شخصیات کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے۔ اس الزام کی بنیاد پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور انہیں جنوری 2025 میں گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتاری کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور مسیحی برادری کے تحفظ کے لیے پولیس کو تعینات کرنا پڑا۔
انسانی حقوق کا کردار
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کیس پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فرحان کی ذہنی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے شفاف ٹرائل کو یقینی بنایا جائے۔ ان تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ توہین رسالت کے قوانین کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے، خاص طور پر جب ملزم ذہنی طور پر بیمار ہو۔