پاکستان صنفی مساوات میں ایک بار پھر دنیا میں سب سے نیچے: عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ



جنیوا (خصوصی رپورٹ) — ورلڈ اکنامک فورم نے جون 2025 میں اپنی سالانہ "گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ" جاری کر دی ہے
 جس میں پاکستان کو دنیا بھر کے 148 ممالک میں آخری نمبر (148واں) پر رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے صنفی مساوات کے مجموعی انڈیکس میں صرف 56.7 فیصد خلا کو پُر کیا ہے، جو اسے دنیا 
 میں صنفی برابری کے اعتبار سے سب سے کمزور ملک بناتا ہے
رپورٹ چار بنیادی ذیلی اشاریوں میں صنفی فرق کا تجزیہ کرتی 
معاشی شرکت اور مواقع (Economic Participation and Opportunity).1
پاکستان کا اس شعبے میں اسکور صرف 34.7 فیصد رہا، جو دنیا کے نچلے پانچ ممالک میں شامل ہے۔
خواتین کی آمدنی، سینئر عہدوں پر نمائندگی، اور لیبر فورس میں شمولیت میں شدید کمی دیکھی گئی۔
تعلیمی حصول (Educational Attainment).2
پاکستان کی تعلیمی برابری بھی تشویش ناک حد تک کم ہے، بالخصوص خواتین کی شرح خواندگی اور اعلیٰ تعلیم میں داخلے کی شرح میں فرق نمایاں ہے۔
صحت اور بقا (Health and Survival).3
اگرچہ اس شعبے میں عالمی اوسط 96 فیصد ہے، پاکستان یہاں بھی مکمل برابری سے پیچھے ہے۔
سیاسی بااختیاری (Political Empowerment).4
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کی سیاسی نمائندگی نہایت کم ہے، اور یہ ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں کابینہ میں صرف مرد وزیر شامل ہیں
 
پاکستان، سوڈان، چَیڈ، ایران، اور مصر جیسے ممالک کے ساتھ نیچے کے 10 میں شامل ہے۔
بنگلہ دیش نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے 75 درجے ترقی کرکے 24ویں نمبر پر جگہ بنائی ہے۔

WEF - Global Gender Gap Report 2025


ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ پاکستانی پالیسی ساز اداروں کے لیے ایک وارننگ ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صنفی عدم مساوات نہ صرف سماجی مسائل کو بڑھائے گی بلکہ معاشی ترقی کی راہ میں بھی رکاوٹ بنے گی۔

ضروری ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے، بالخصوص دیہی علاقوں میں۔روزگار میں برابری کے مواقع فراہم کیے جائیں۔پارلیمنٹ اور کابینہ میں خواتین کو جگہ دی جائے۔

صنفی مساوات کوئی فیشن یا عالمی ایجنڈا نہیں بلکہ ترقی کا بنیادی ستون ہے۔ پاکستان کے لیے وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لے اور خواتین کو مساوی مقام دے تاکہ ملک حقیقی معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی