چھوٹے بچوں کو موبائل فون کے بے جا استعمال کی لعنت سے کیسے چھٹکارا دلایا جائے؟



آج کا دور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا دور ہے جہاں موبائل فون زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے۔ مگر یہی موبائل فون جب چھوٹے بچوں کے ہاتھوں میں بے قابو انداز میں آ جائے تو فائدے کی بجائے نقصان دہ بن جاتا ہے۔ بچوں میں موبائل فون کے بے جا استعمال نے ان کی جسمانی، ذہنی اور سماجی نشوونما کو شدید متاثر کیا ہے۔ اس مسئلے پر قابو پانا اب ہر والدین، استاد اور معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔


سائنسی تحقیق کیا کہتی ہے؟

عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق دو سال سے کم عمر بچوں کو اسکرین کے سامنے بلکل نہ بٹھایا جائے جبکہ 2 سے 5 سال کے بچوں کے لیے اسکرین ٹائم ایک گھنٹے سے زیادہ نہ ہو۔

کینیڈین پیڈیاٹرک سوسائٹی کی ایک تحقیق کے مطابق:

زیادہ اسکرین ٹائم بچوں کی نیند میں کمی، موٹاپے، توجہ کی کمی اور زبان سیکھنے میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔

موبائل فون کے ساتھ حد سے زیاد مشغول بچے تنہائی پسند، جارحانہ رویے اور ڈپریشن کا شکار ہو سکتےہیں۔ 

ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون کی شعاعیں بچوں کے دماغ کی ترقی کو سست کر سکتی ہیں اور ان کے سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔


بچوں میں موبائل کی لت کی علامات

ہر وقت موبائل مانگنا
موبائل نہ ملنے پر چڑچڑاپن یا غصہ
نیند میں کمی
دوستوں اور خاندان سے دوری
جسمانی سرگرمیوں میں عدم دلچسپی


اس لت سے چھٹکارا کیسے حاصل کیا جائے؟

مثبت متبادل فراہم کریں

بچوں کو کتابیں، پزل، رنگ بھرنے والے صفحات، لیگو اور دیگر تعمیری کھلونوں کی طرف راغب کریں تاکہ ان کی توجہ موبائل سے ہٹے۔

فیملی ٹائم کو ترجیح دیں

روزانہ کچھ وقت بچوں کے ساتھ کھیلنے، کہانیاں سنانے یا مشترکہ سرگرمیوں میں گزاریں۔ جب بچے والدین کی توجہ پاتے ہیں تو وہ خود بخود موبائل سے دور ہو جاتے ہیں۔

موبائل کے استعمال کے اوقات مقرر کریں

بچوں کے لیے اسکرین ٹائم کے واضح اصول بنائیں، مثلاً صرف 30 منٹ دن میں اور وہ بھی تعلیمی یا تفریحی حد تک۔

والدین خود مثال بنیں

اگر والدین خود ہر وقت موبائل استعمال کرتے نظر آئیں گے تو بچے ان کی نقل کریں گے۔ اس لیے والدین کو بھی موبائل کے استعمال میں توازن پیدا کرنا ہوگا۔

اسکرین فری زون بنائیں

کھانے کی میز، بیڈروم اور مطالعہ کے کمروں کو “اسکرین فری زون” قرار دیں تاکہ بچوں میں نظم و ضبط پیدا ہو۔

ڈیجیٹل ڈٹاکس کے دن مقرر کریں

ہفتے میں ایک دن مکمل “ڈیجیٹل فری ڈے” منائیں جہاں پورا خاندان بغیر موبائل کے وقت گزارے۔


ماہرین کی تجاویز

ڈاکٹر ژاں ٹوئنجی، ماہر نفسیات، کہتی ہیں

"بچوں کا دماغ ابھی نشوونما کے عمل سے گزر رہا ہوتا ہے، موبائل کے بے جا استعمال سے وہ ایسے ڈیجیٹل نشے میں مبتلا ہو سکتے ہیں جو ان کی شخصیت اور ذہن کو وقت سے پہلے ماند کر دیتا ہے۔"

یونیسیف نے بھی اپنی رپورٹ میں زور دیا ہے کہ والدین، اساتذہ اور حکومتیں مل کر بچوں کے لیے ڈیجیٹل استعمال کے ضوابط بنائیں تاکہ ان کی فطری نشوونما متاثر نہ ہو۔


نتیجہ

موبائل فون ٹیکنالوجی کا ایک اہم تحفہ ہے، مگر اس کا بے جا استعمال خاص طور پر بچوں میں، ان کی صحت، سیکھنے کی صلاحیت اور رویے پر تباہ کن اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ والدین اور اساتذہ کی مشترکہ حکمت عملی، سائنسی رہنمائی اور بچوں کے ساتھ بہتر تعلقات کے ذریعے اس خطرناک لت سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بچوں کو موبائل کی دنیا سے نکال کر حقیقی زندگی کے تجربات، کھیل اور سیکھنے کی طرف واپس لانا ہی ان کے محفوظ اور صحت مند مستقبل کی ضمانت ہے۔



ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی