Asad Ali Toor - Pakistani Journalist |
معروف صحافی اسد علی طور کو جمعرات کے روز اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے امریکہ جانے سے روک دیا گیا۔ وہ امریکہ سفارت خانہ کی
طرف سے نامزد ہو کر سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ایک تربیتی ورک شاپ میں شریک کے لیے جا رہے
تھے۔
ایئرپورٹ امیگریشن حکام نے ان کے پاسپورٹ پر
"آف لوڈ" کی مہر لگائی،
اسد علی طور نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے امیگریشن حکام سے بار بار اس کی وجہ پوچھی،
لیکن انہیں کوئی واضح جواب نہیں ملا۔ انہوں نے اسے صحافت اور طاقت کے سامنے سچ بولنے کے جرم سے جوڑا، اور کہا کہ پاکستان میں صحافت کو
جرم بنا دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ان کا سفر روکا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس "ہائبرڈ" حکومت کے دور میں پاکستان عالمی پریس فریڈم انڈیکس
میں 152 سے 158ویں پوزیشن تک گر چکا
ہے، جو میڈیا پر بڑھتے دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔ کچھ صارفین نے اسد علی طور کے حق میں اظہار یکجہتی کیا اور ان کی بہادری کو
سراہا، جبکہ کچھ نے ان پر دہشت گرد تنظیموں کے حامی ہونے کا الزام لگایا۔ تاہم، ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک منظم کوشش ہے کہ آزاد
صحافت کو دبایا جائے
🚨🚨
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) August 8, 2025
In personal announcement, I was travelling from #Islamabad international airport for Washington to attend 12 day @StateDept IVLP program proposed by @usembislamabad but barred from traveling by immigration authorities, stated my name is on the PNIL. I repeatedly asked the… pic.twitter.com/BFmO51YOOl