ہندو ایم پی اے مسیحی طلبہ و طالبات کے حق میں بول اٹھے

 

Captured frame from Mahesh Kumar Hasija’s video, used for reference purposes


کراچی (نامہ نگار): سندھ اسمبلی کے رکن مہیش کمار نے اقلیتی طلبہ و  طالبات کے لیے مختص سکالرشپ کی تقسیم میں مسیحی بچوں کے ساتھ ناانصافی کے خلاف ایوان میں سخت احتجاج کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سکالرشپ پروگرام میں شفافیت کا فقدان ہے اور مسیحی برادری کے طلبہ کو دانستہ طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

مہیش کمار نے اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ "اقلیتی برادریوں، خصوصاً مسیحی طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ایوان میں  سرکاری رپورٹ  دیکھا کر بتا یا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کل 752 سکالرشپ تقسیم کیے گئے جب میں سے 740 ہندو طلبہ کو دیے گئے جبکہ صرف 12 مسیحی طلبہ و طالبات کو ملے ۔  

 انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سندھ فوری طور پر اس معاملے کی تحقیقات کرے اور سکالرشپ کی تقسیم کے عمل کو شفاف بنایا جائے۔

اس خبر کے بعد مسیحی برادری نے  ایم پی اے نےمہیش کمار کاشکریہ ادا کیا ہے ۔  

دوسری جانب، سوشل میڈیا پر مسیحی برادری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے مسیحی اراکینِ اسمبلی، ڈپٹی سپیکر انتھونی نوید اور ایم پی اے روما مشتاق پر شدید تنقید کی ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ دونوں اراکین نے سکالرشپ کی تقسیم میں ناانصافی کے خلاف کوئی ٹھوس آواز نہیں اٹھائی، جس سے برادری مایوس ہے۔ ایک صارف نے لکھا، "انتھونی نوید اور روما مشتاق سے ہمیں بہت امیدیں تھیں، لیکن وہ ہمارے مسائل پر خاموش ہیں۔



ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی