وہاڑی کے رہائشی مسیحی نوجوان آصف رضا یونس کو 23 ستمبر کی شام وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور وہ شدید زخموں کی تاب نہ
لاتے ہوئے 24 ستمبر کی شب ملتان کے نشتر
اسپتال میں انتقال کر گئے۔ آصف رضا یونس اےآر پی چرچ وہاڑی کے ممبر تھے۔
چند روز بعد ان کی منگنی کی رسم ہونے جا رہی تھی۔
آصف
رضا کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ
دانیوال وہاڑی میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے ۔ ایف آئی آر کے مطابق آصف
رضا پرحملہ آوروں نے اینٹوں سے حملے کیے، اس دوران ان کےسر اور جسم کےمتعدد حصوں پر شدید زخم آئے۔
حملہ
کرنے والوں میں اذان، وہاب، حنان نامی افراد شامل تھے
جس کا تعلق مسلم برادری سے ہیں۔ ، نیز تین
نامعلوم افراد بھی اس واقعے میں ملوث ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق قتل کرنے کی
وجوہات کا علم نہیں ہو سکا۔
زخمی
نوجوان کو ابتدائی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی: نہ پولیس فوری طور پر موقع پر
پہنچی، نہ ریسکیو 1122 نے بروقت کردار ادا کیا۔
بعد ازاں اسے انتہائی نازک حالت
میں ملتان منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی شدت کو برداشت نہ کر سکے اور دم توڑ
گئے۔
ایف آئی آر کا عکس |
مقامی سماجی حلقے اور انسانی حقوق کے گروپ فوری گرفتاری اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس واقعے کو پولیس کی
غفلت، ایمرجنسی سروسز کی ناکامی اور معاشرتی تشدد کی بڑھتی ہوئی لہر کی مثال قرار
دیا ہے۔