![]() |
Abandoned Church |
برطانیہ میں
ہزاروں مسیحی گرجا گھروں کے اگلے پانچ سالوں میں بند ہونے کا خدشہ ہے، جس کی وجہ
سے نہ صرف عبادت گزاروں میں بے چینی بڑھ رہی ہے بلکہ اینگلیکن چرچ کی نئی قیادت کی
لبرل پالیسیوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
برطانیہ میں
تاریخی عبادت گاہوں کے تحفظ پر توجہ مرکوز کرنے والی چیریٹی تنظیم نیشنل چرچزٹرسٹ(NCT)
نے ایک ملک
گیر سروے کے نتائج جاری کیے ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2030 تک برطانیہ میں
تقریباً 2000 مسیحی چرچ بند ہو
سکتے ہیں۔
یہ تحقیق
مئی اور جون 2025 میں کی گئی، جس میں انگلینڈ، سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ
کی 3,600 کلیساؤں کا جائزہ لیا گیا۔
سروے سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 5 فیصد مسیحی کمیونٹیز اپنے مستقبل
کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ اگر اس فیصد کو قومی سطح پر لاگو کیا جائے تو
ہر 20 میں سے ایک چرچ کو بندش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس کے باوجود، تقریباً 70 فیصد جواب دہندگان کو یقین ہے کہ ان کا چرچ 2030
میں بھی عبادت کے لیے کھلا رہے گا، جبکہ مزید 26 فیصد کا خیال ہے کہ وہ محفوظ ہیں۔پر
اعتماد ہیں کہ وہ 2030 تک فعال رہیں گے۔
گرجا گھروں
کی بندش کے اہم اسباب مالی مشکلات، عبادت گزاروں کی تعداد میں مسلسل کمی، اور
تاریخی عمارتوں کی دیکھ بھال کے بڑھتے اخراجات ہیں۔
تحقیق کے
مطابق، دیہی علاقوں کے گرجا گھر سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔ دیہی علاقوں میں
موجود 7 فیصد چرچ کمیونٹیز نے بند ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ یہ تخمینہ دیہی
علاقوں میں تقریباً 900 چرچوں کی بندش کے برابر ہے۔ دیہی چرچوں کو خاص طور
پر دیکھ بھال، رضاکاروں کی بھرتی، اور باقاعدہ حاضری کے حوالے سے زیادہ چیلنجز کا
سامنا ہے۔
سروے میں مختلف
کلیساؤں کے درمیان بھی خطرے کی سطح کا فرق سامنے آیا ہے:
جیسے میتھوڈسٹ جماعت سب سے زیادہ غیر یقینی کا شکار ہے، جہاں
12 فیصد جماعتوں نے 2030 تک بندش کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ 9 فیصد پریسبیٹیرین خدشات
کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں
اگرچہ اینگلیکنز (جو برطانیہ میں گرجا گھروں کا سب سے بڑا حصہ ہیں) میں
بندش کا خطرہ سب سے کم 4 فیصد ہے، لیکن ان کی بڑی تعداد کی وجہ سے یہ تعداد بھی تقریباً
700 ممکنہ بندشوں کے برابر ہے، جس میں ویلز کے تقریباً 40 چرچ بھی شامل ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ گرجا گھروں کے بند ہونے کی اس لہر کو اینگلیکن چرچ کی نئی سربراہ آرچ بشپ آف کنٹربری سارہ ملالی
کی لبرل پالیسی مزید بڑھا سکتی
ہے، جس سے عبادت گزاروں کی پریشانی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ سارہ مللی اسقاط حمل حمایت اور ایل جی بی ٹی ایجنڈے کو فروغ دینے جیسے لبرل خیالات کے لیے جانی جاتی
ہیں۔
مبصرین کے کہنا
ہے کہ اینگلیکن چرچ کا یہ لبرل راستہ اعتماد کے بحران کو مزید سنگین کر سکتا ہے
اور عبادت گزاروں کے انخلاء کو تیز کر سکتا ہے،
ماہرین
خبردار کرتے ہیں کہ گرجا گھروں کی بڑے پیمانے پر بندش کا نتیجہ صرف مذہبی زندگی
میں کمی کی صورت میں ہی نہیں نکلے گا، بلکہ اس سے ثقافتی ورثے اور ان اہم سماجی
مراکز کا بھی نقصان ہوگا جن کے گرد مقامی کمیونٹیاں کئی صدیوں سے تشکیل پاتی
رہی ہیں۔
کیونکہ
کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے بعد فنڈز میں کمی اور مرمت کے بڑھتے ہوئے بلوں کی وجہ سے گرجا
گھروں کو فروخت کیا جا رہا ہے، مسمار کیا جا رہا ہے یا انہیں رہائش گاہوں میں
تبدیل کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ
ایک 2021 کے مطالعے سے یہ بھی پتہ چلا تھا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران برطانیہ
میں عبادت کے لیے فعال طور پر استعمال ہونے والے گرجا گھروں کی تعداد تقریباً
42,000 سے کم ہو کر 39,800 ہو چکی ہے۔
یورپ میں مسیحیت کا زوال اور مسّرف بیٹا