بھارت میں کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد اور ہراسانی کے واقعات؛ انتہا پسندوں کی توڑ پھوڑ


PM Modi picture on backdrop of a Christmas program
سال ۲۰۲۴ میں بھارتی ریاست کیرالہ میں نرندرمودی ایک کرسمس  تقریب میں شرکت کی۔ 


 نئی دہلی: بھارت کی مختلف ریاستوں میں کرسمس 2025 کی تقریبات کے دوران دائیں بازو کے ہندو انتہا پسند گروپوں کی جانب سے مبینہ تشدد

توڑ پھوڑ اور ہراساں کرنے کے 80 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ان واقعات نے ہندوستان بھر میں مسیحی آبادی کے لیے تہوار کی

خوشیوں کو خوف اور بے چینی میں بدل دیا ۔

ذرائع کے مطابق بھارت کی کئی ریاستوں بشمول مدھیہ پردیش، کیرالہ، چھتیس گڑھ، آسام، اتر پردیش اور دہلی سے پرتشدد کارروائیوں کی اطلاعات موصول ہوئیں

مدھیہ پردیش: جبل پور میں بی جے پی کے ایک مقامی عہدیدار نے مبینہ طور پر ایک بصارت سے محروم مسیحی خاتون پر اس وقت حملہ کیا جب وہ بچوں کی ایک تقریب میں شریک تھیں

چھتیس گڑھ: رائے پور کے ایک شاپنگ مال میں تقریباً 90 افراد کے ہجوم نے گھس کر کرسمس کی سجاوٹ کو نقصان پہنچایا اور وہاں موجود عملے کو ہراساں کیا۔

کیرالہ: پلکاڈ میں آر ایس ایس ے وابستہ ایک شخص نے کیرول گانے والے بچوں پر حملہ کیا اور ان کے موسیقی کے آلات توڑ دیے

بی جے پی کے مقامی رہنماؤں نے اس حملے کی مذمت کرنے کے بجائے بچوں کو ہی "نشے میں دھت مجرم" قرار دے کر واقعے کا دفاع کیا

آسام: نلباری میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے ارکان نے ایک اسکول میں بنے 'نیٹیوٹی سین' (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کا منظر) کو نذرِ آتش کر دیا

دہلی اور اوڈیشہ: سڑک کنارے سانتا کلاز کی ٹوپیاں اور سجاوٹی اشیاء فروخت کرنے والے غریب دکانداروں کو یہ کہہ کر ہراساں کیا گیا کہ وہ "غیر ہندو ثقافت" کو فروغ دےرہے ہیں


وشوا ہندو پریشدنے عوامی طور پر ہندوؤں سے اپیل کی کہ وہ کرسمس کی تقریبات میں شرکت نہ کریں، کیونکہ یہ ان کے بقول "ثقافت" کے لیے خطرہ ہے

اپوزیشن جماعتوں نے ان واقعات پر بی جے پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ ۔بھارت کا تکثیری ڈھانچہ خطرے میں ہے اور مسیحی برادری میں شدید خوف پایا جاتا ہے

کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینا رائی وجین نے اسے آئینی حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیا

دوسری جانب، وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی میں کرسمس کی دعائیہ تقریب اور مسیحی رہنماؤں کے ظہرانے میں شرکت کی، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملک بھر میں مسیحی برادری کے خلاف ہونے والے تشدد کو روکنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔
معروف صحافی راجدیپ سردیسائی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسند غنڈوں کی جانب سے اقلیتوں کو نشانہ بنانا عالمی سطح پر
بھارت کے لیے شرمندگی کا باعث ہے
     یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ بھارت میں مذہبی رواداری اور اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے سنگین سوالات جنم لے رہے ہیں، جہاں ایک
عام مذہبی تہوار بھی اب تشدد کی لپیٹ میں ہے۔



ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی