![]() |
| چین میں ایک مسیحی پادری صلیب تھامے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے عبادت کے لیے چرچ میں داخل ہو رہا ہے، جو ملک میں مسیحی برادری کی موجودگی اور مذہبی سرگرمیوں کی علامت ہے۔ (یہ تصویر مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ہے) |
مذہبی سماجیات کے عالمی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر چین میں مسیحی آبادی کی موجودہ رفتار برقرار رہی تو اگلے چند برسوں میں چین، امریکہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا میں سب سے زیادہ مسیحی آبادی والا ملک بن سکتا ہے۔
پروفیسر فینگ گینگ یانگ کی تحقیق
امریکہ کی پرڈیو یونیورسٹی (Purdue University)
کے معروف پروفیسر فینگ گینگ یانگ، جو چین میں مذہب کے پھیلاؤ پر گہری نظر رکھتے
ہیں، کا کہنا ہے کہ 2030 تک چین میں مسیحیوں کی تعداد 24 کروڑ 70 لاکھ سے تجاوز کر
سکتی ہے۔
سی
بی این نیوز (CBN News) کی ایک رپورٹ کے
مطابق، پروفیسر یانگ کا ماننا ہے کہ چین میں مسیحیت کا پھیلاؤ اتنی تیزی سے ہو رہا
ہے کہ یہ نہ صرف امریکہ بلکہ میکسیکو اور برازیل جیسے ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ دے
گا۔ ان کے بقول، "ماؤ زے تنگ کے دور میں مذہب کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی
تھی، لیکن نتیجہ اس کے برعکس نکلا۔"
اہم اعداد و شمار اور پیش گوئی
پروفیسر یانگ کی تحقیق کے مطابق چینی مسیحیت کا مستقبل کچھ یوں نظر آتا ہے:
|
سال |
متوقع مسیحی
آبادی |
|
2010 |
تقریباً 6 کروڑ 70
لاکھ |
|
2030 |
24 کروڑ 70 لاکھ
سے زائد (تخمیناً) |
|
2050 |
چین ایک مسیحی
اکثریتی ملک بن سکتا ہے |
'گرے مارکیٹ' اور گھروں میں
عبادت
چین میں مذہب پر سخت حکومتی کنٹرول کے باوجود، ماہرین کا کہنا ہے کہ وہاں
ایک "گرے مارکیٹ" (Gray Market) موجود ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو
سرکاری کلیساؤں کے بجائے غیر رجسٹرڈ "ہاؤس چرچز" (House Churches)
یا گھروں میں چھپ کر عبادت کرتے ہیں۔
پروفیسر یانگ کے مطابق، چین میں کمیونزم کے بعد پیدا ہونے والے روحانی خلا
کو پُر کرنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ مسیحیت کی طرف مائل ہو رہے ہیں، خاص طور پر
پڑھے لکھے نوجوان اور شہری طبقہ اس میں پیش پیش ہے۔
کیا یہ ممکن ہے؟
جہاں ایک طرف یہ اعداد و شمار حیران کن ہیں، وہیں بعض ناقدین کا خیال ہے کہ
چینی حکومت کی حالیہ سختیوں اور ڈیجیٹل نگرانی (Surveillance)
کی وجہ سے اس رفتار میں کمی آ سکتی ہے۔ تاہم، تاریخ یہ بتاتی ہے کہ چین میں جتنی
پابندیاں لگائی گئیں، انڈر گراؤنڈ چرچ اتنی ہی تیزی سے پھیلے۔
"چین بہت جلد دنیا کا سب سے بڑا مسیحی ملک بننے والا ہے۔ یہ تبدیلی اتنی بڑی ہے کہ بہت سے لوگ ابھی اس کا ادراک نہیں کر پا رہے۔ پروفیسر فینگ گینگ یانگ"
حوالہ: یہ اسٹوری CBN News کی رپورٹ اور پروفیسر فینگ گینگ یانگ کے
تحقیقی مقالات کی روشنی میں تیار کی گئی ہے۔
