میاں چنوں میں بااثر افراد کا مسیحی قبرستان پر قبضہ، دکانیں تعمیر، مزید مارکیٹ بنانے کی تیاری

 



   تحصیل میاں چنوں کےمسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے نواحی گاؤں چک نمبر 134/16ایل نتھو والی   

 میں بااثر افراد نے مسیحی برادری کے قبرستان کی زمین پر مبینہ طور پر قبضہ کر کے دکانیں تعمیر کر لی ہیں اور اب بقیہ حصے میں موجود قبروں کو بھی مسمار کر کے مارکیٹ بنانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، جس کی وجہ سے مقامی غریب مسیحی برادری شدید خوف و ہراس اور بے بسی کا شکار ہے۔

تفصیلات کے مطابق، خانیوال کی تحصیل میاں چنوں کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں مسیحی برادری سو سالوں سے آباد ہے۔ گاؤں کے ساتھ ہی ان کا قبرستان واقع ہے ۔   جس کا رقبہ تقرییاً تین ایکڑ ہے ۔ ایک کنال زمین پر با اثر افراد نے قبضہ کر کے دکانیں تعمیر کر لی ہیں ۔ مقامی مسیحی آبادی، جو کہ زیادہ تر غریب اور محنت کش طبقے پر مشتمل ہے، کا الزام ہے کہ علاقے کے بااثر افراد نے ان کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قبرستان  پر قبضہ کر لیا ہے ۔ 



متاثرہ گاؤں کے مکینوں نے "ہرنیوز" کو بتایا کہ قابضین نے نہ صرف قبرستان کی جگہ پر قبضہ کیا بلکہ وہاں پختہ دکانیں بھی تعمیر کر لی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "ہم غریب لوگ ہیں، ہماری کوئی نہیں سنتا۔ ہم نے کئی جگہوں پر شکایت کی لیکن ان بااثر لوگوں کے سامنے ہماری آواز دب جاتی ہے۔"

مقامی مسیحی برادری نے مزید الزام لگایا کہ اب یہ بااثر افراد قبرستان کے بقیہ حصے پر بھی نظریں جمائے ہوئے ہیں، جہاں ان کے پیاروں کی قبریں ہیں۔ انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ ان قبروں کو مسمار کر کے یہاں ایک بڑی مارکیٹ تعمیر کی جائے گی۔ اس صورتحال نے اقلیتی برادری میں شدید عدم تحفظ اور غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔



آئین  ِپاکستان  کا آرٹیکل 36 ریاست کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ وہ اقلیتوں کے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کرے گی، 

واضح رہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق بھی قبرستان کے لیے وقف زمین کو کسی دوسرے مقصد، خاص طور پر تجارتی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ملک کے مختلف حصوں میں ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں جہاں بااثر افراد قبرستان کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

متاثرہ مسیحی برادری نے وزیر اعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب، اور ضلعی انتظامیہ خانیوال سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں، قبرستان کی زمین کو ناجائز قبضے سے واگزار کرائیں، اور ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ان کی شنوائی نہ ہوئی تو وہ اپنے پیاروں کی قبروں کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے پر مجبور ہوں گے۔

تصویر : شہزاد سہوترہ/فیس بک



ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی