پاکستان بھر میں حالیہ شدید بارشوں نے تباہی مچا دی
ہے، جس کے نتیجے میں 178 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 491 سے زائد
افراد زخمی ہوئے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے جمعہ کے روز اس سنگین صورتحال کی تصدیق کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موسلادھار
بارشوں کا سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا، جس سے مزید خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پاکستان کے
مختلف علاقوں، خاص طور پر خیبر پختونخوا، بلوچستان، اور سندھ میں گزشتہ چند دنوں
سے مسلسل بارشیں ہو رہی ہیں، جس کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آئی اور بڑے
پیمانے پر نقصانات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، بہت سے گاؤں پانی میں ڈوب گئے،
جبکہ سڑکیں اور پل تباہ ہوئے، جس سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیدا ہو رہی
ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اچانک آنے والی اس تباہی نے انہیں تیار ہونے کا
موقع تک نہیں دیا۔
نیشنل ایمرجنسی
آپریشن سینٹر کے حکام نے بتایا کہ بارشوں اور ممکنہ سیلاب کے خطرات پر مسلسل نظر
رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور
محفوظ مقامات پر رہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان
جیسے خطوں میں شدید بارشوں اور سیلابوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، جو اس تباہی
کی ایک بڑی وجہ بن سکتا ہے۔ حکومت نے فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی
ہیں، لیکن متاثرہ علاقوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ طبی امداد اور کھانے
پینے کی اشیاء متاثرین تک پہنچانے کے لیے فوج اور دیگر اداروں کو بھی تعینات کیا
گیا ہے۔
ادھر،
سیاسی و سماجی حلقوں نے حکومتی اقدامات پر سوالات اٹھائے ہیں اور مؤثر منصوبہ بندی
کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے حادثات سے بچا جا سکے۔ ہر نیوز
اس تباہی کے متاثرین کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتی ہے اور امید کرتی ہے کہ متعلقہ
حکام فوری اور پائیدار اقدامات کریں گے تاکہ نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
Tags:
Politics