![]() |
Humaira Ali - Instagram |
سندھ
کے وزیرِ ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے حکم دیا کہ اگر حمیرا علی کے قانونی وارث میت نہ لیں تو محکمہ کلچر ان
کی با عزت تدفن کے انتظام کرے گا۔ اس کے تحت کلچر سیکرٹری نے ڈی آئی جی ساؤتھ کو
رسمی خط بھی بھیجا کہ وہ میت کلچر ڈیپارٹمنٹ کو دے دیں تاکہ فضائل اور قانون کے
مطابق ان کی تدفین ہو سکے ۔
کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ
اتھارٹی کے ایک فلیٹ سے 8 جولائی 2025 کو حمیرا اصغر علی کی لاش ملی تھی۔ فلیٹ کے
مالک نے عدالت سے نوٹس لیا اور بطور حکم عدالت کے عملے نے فلیٹ کھولوایا۔ پولیس کی
رپورٹ کے مطابق دروازہ اندرسے بند تھا ۔ لاش فرش پر پڑی تھی۔
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل
سینٹر میں پوسٹمارٹم کیا گیا جہاں پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ سید نے بتایا کہ لاش
انتہائی بری حالت میں تھی اور موت کے واضح ثبوت نہیں ملے۔ لہذا مزید تشخیص کے لیے کیمیائی اور
ڈی این اے ٹیسٹ محفوظ کیے گئے، جس کے نتائج ابھی زیر تکمیل ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نہ تو کوئی قتل کے آثار ہیں، نہ ہی تشدد کے؛
تفصیلی رپورٹ کے بعد ہی موت کی وجہ واضح ہو گی۔ تاہم ابتدائی رپورٹ اور ڈیجیٹل شواہد
سے پتہ چلا ہے کہ ان کی موت اکتوبر 2024 میں ہی ہو گئی تھی۔
تفتیش میں سامنے آیا کہ کھانے پینے کی اشیاء ستمبر 2024 میں ختم ہوئی تھیں، فلیٹ کا بجلی کنکشن اکتوبر میں بند ہوا، اور ان کا فون ستمبراور اکتوبر2024 کے بعد غیر فعال رہا حمیرا کی موت کے یہ یہ شواہد وقت اور فلیٹ میں مہینوں تک گھر میں تنہا پڑے رہنے کا پتہ دیتے ہیں۔
شوبز سے تعلق رکھنے والے ستاروں بھی حمیرا علی کی المناک موت پرگہرے رنج و غم کا اظہار کر رہے ہیں۔
اداکار انمول بلوچ نے کہا
"وہ تنہا مرگئیں۔ ان کی لاش ایک پورا مہینہ فلیٹ میں پڑی رہی… ہم بطور دوست، بطور خاندان، بطور ایک معاشرہ ناکام رہے"