![]() |
مون سون بارش کے بعد لاہور کی ایک سڑک کا منظر-9 جولائی 2025 |
لاہور (ہر نیوز رپورٹ) — پاکستان کے مختلف علاقوں میں حالیہ طوفانی بارشوں کے باعث معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہو گئے ہیں۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق مون سون کے نئے سسٹم نے ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں شدید بارشوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، جس سے شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
ریسکیو 1122 اور مقامی انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) نے الرٹ جاری کرتے ہوئے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور نچلے علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مون سون کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے آئندہ بھی اسی نوعیت کے شدید موسمی واقعات کا خطرہ برقرار ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری امدادی اقدامات کی ہدایت جاری کی ہے۔
گلگت بلتستان، دیامر اور چلاس کے علاقوں میں شدید گرمی کے باعث گلیشیئرز تیزی سے پگھلنے لگے ہیں جس کی وجہ سے کئی ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔ قراقرم ہائی وے مختلف مقامات سے بند ہو چکی ہے، جس سے ٹریفک کی آمدورفت معطل ہے اور مقامی آبادی مشکلات کا شکار ہے۔ حکام نے ان علاقوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے اور سیلابی ریلوں سے بچاؤ کے لیے الرٹ جاری کر دیا ہے۔
لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، اور ملتان سمیت کئی بڑے شہروں میں گلیاں اور سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں۔ متعدد علاقوں میں نکاسی آب کا نظام ناکارہ ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
لاہور میں طوفانی بارشوں کے بعد شہر کے نشیبی علاقوں میں اربن فلیش فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ گلبرگ، مزنگ، چوبرجی، اور اندرونِ شہر کے کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ شہریوں کو گھروں سے نکلنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، جب کہ ٹریفک کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے کچھ دیہی علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی سے کئی گھر زیر آب آ گئے، فصلیں تباہ ہو گئیں اور متعدد مویشی بہہ گئے۔ چمن، ژوب، اور دیر کے علاقوں میں رابطہ سڑکیں متاثر ہوئیں، جس کے باعث امدادی سرگرمیوں میں بھی دشواری پیش آ رہی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق اب تک تقرییا 79 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ کے درجوں زخمی ہیں۔
مزید تفصیلات اور تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے "ہر نیوز" کے ساتھ جڑے رہیے۔