معروف اسلامی سکالر اور محقق انجینئر محمد علی مرزا
کو جہلم پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق انہیں ان کے جہلم اکیڈمی سے
حراست میں لیا گیا اور بعد ازاں جیل منتقل کر دیا گیا۔ اور ان کی اکیڈمی کو سیل کر
دیا گیا ہے ۔
یہ گرفتاری دفعہ 3- MPO کے تحت "میئنیٹیننس آف پبلک
آرڈر کے تحت عمل میں آئی، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کا تعلق مقامی مذہبی
گروہوں کی طرف سے ان کے خلاف شکایات سے ہے، جنہوں نے ان کے بیانات کو متنازع قرار
دیا۔ انجیئر محمد علی مرزا، جو اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے بڑی تعداد میں لوگوں تک
پہنچتے ہیں، اسلامی اصولوں کی تبلیغ اور مسلم امہ کی اتحاد کے لیے کام کرتے ہیں۔
کچھ رپورٹس کے مطابق ان کے خلاف الزام ہے کہ انہوں
نے نبی کریم حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے ۔ انہیں نے ایک ویڈیو میں دعو یٰ کیا تھا مسیحی مذہب میں نبی کریم حضرت محمد
ﷺ کے بارے میں نامناسب الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔
اس ویڈیو کے بعد اہلسنت جماعت کے ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے محمد علی مرزا پر سی 295 کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مسیحی مذہبی سکالر پروفیسر ٹونی ولیم نے انجیئر محمد علی مرزا کے دعوئے کی تردید کی ہے کہ مسیحی مذہب میں نبی کریم حضرت محمد ﷺ کے بارے
میں ایسا کچھ نہیں لکھ گیا جیسا مزرا صاحب نے دعوہ کیا ہے ۔پروفیسر ٹونی ولیم نےویڈیو پیغام میں بائبل مقدس کے حوالوں کے ذریعے انجینئر
مرزاکے دعوئے کو غلط ثابت کیا ہے ۔پروفیسر ٹونی ولیم کی ویڈیو آپ دیکھ سکتے ہیں