فیشن ڈیزائنرماریہ بی کی لاہورمیں ٹرانسجینڈر کمیونٹی کے ایونٹ پر شدید تنقید

 


معروف فیشن ڈیزائنر  ماریہ بی نے لاہور میں ہونے والے ایک نجی ایونٹ پر شدید تنقید کی ہے، جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ اس ایونٹ میں اسکول کے بچے بھی شریک تھے اور یہ ایونٹ ٹرانسجینڈر افراد کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔

 انہوں نے اسے ایک چھپے ہوئے ایجنڈے کا حصہ قرار دیا، جس کا مقصد ایل جی بی ٹی کیو موضوعات کو فروغ دینا ہے، جس کی مثال کے طور پر انہوں نے سرمد کھوسٹ کی فلم "جوائے لینڈ" کا حوالہ دیا، جو لاہور میں نجی طور پر دکھائی جا رہی ہے۔

ماریہ بی کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا ہے، اور انہوں نے مزید الزام لگایا کہ اس ایونٹ کو مقامی حکام کی منظوری حاصل تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کے پروگراموں کو آرٹ کے نام پر پیش کیا 

جاتا ہے، لیکن دراصل یہ ہمارے بچوں کو ایک خاص ایجنڈے کی طرف راغب کرتے ہیں۔

 انہوں نے ایک اسرائیلی عہدیدار کے اس بیان کا حوالہ بھی دیا، جس میں پاکستان کو ایل جی بی ٹی کیو سرگرمیوں

 کے لیے جگہ بنانے کی ترغیب دی گئی تھی، جس سے انہوں نے یہ تاثر دیا کہ یہ سب کچھ بیرونی اثرات کا نتیجہ ہے۔

اس تنقید نے پاکستان میں ایل جی بی ٹی کیو حقوق اور ثقافتی اقدار کے درمیان جاری کشمکش کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا ہے، جہاں ایسے موضوعات انتہائی حساس ہیں۔ ماریہ بی کا یہ بیان وسیع تر بحث کا حصہ بن گیا ہے، جو ملک میں سماجی 

اور سیاسی سطح پر جاری ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی