یونائٹ دی کنگڈم Unite the Kingdom — نئی تحریک کیا برطانیہ کو بدل دے گی؟

 

People Gather in rally called "Unite for Kingdom" in London
Unite for Kingdom March - 13 September 2025- London

برطانیہ میں حالیہ دنوں ایک نئی سیاسی و سماجی تحریک 'یونائٹ دی کنگڈم' کے نام سے ابھر کر سامنے آئی ہے ۔

اس تحریک کی ایک بڑی ریلی نے حال ہی میں سرخیوں میں جگہ بنائی ہے۔ یہ ریلی، جو 13 ستمبر کو  برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں منعقد 

ہوئی، متنازعہ قدامت پسند سماجی کارکن ٹومی رابنسن کی قیادت میں ہوئی ۔ ریلی کا بنیادی مقصد برطانیہ کی قومی شناخت کو "محفوظ" رکھنا اور تارکین وطن کی آمد کو محدود کرنا تھا۔   ماہرین کےمطابق امریکی سماجی کارکن چارلی کیرک کے   قتل کے بعد اس تحریک نے مزید زور پکڑا ہے ۔

 اس کے علاوہ برطانیہ کے چاروں حصوں — انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ — کو ایک مضبوط اور متحد ریاست کے طور پر برقرار رکھنا ہے

تحریک کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں علیحدگی پسند رجحانات اور ریفرنڈمز نے ریاست کی سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اسی لیے عوام میں اتحاد و یکجہتی کے جذبات کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔

ریلی کا آغاز  لندن کے سینٹرل علاقے سے ہوا، جہاں تقریباً 110,000 سے 150,000 لوگ جمع ہوئے۔ پولیس کے مطابق، یہ تعداد ریلی کے

منتظمین کے اندازوں سے کہیں زیادہ تھی، جس کی  وجہ سے  جگہ کم پڑ   گئی۔  ٹومی رابنسن نے اس موقع پر کہا کہ "برطانیہ بالآخر جاگ گیا ہے" اور

 یہ کہ "یہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔"

اس ریلی کے سپورٹر ایلن مسک نے بھی امریکہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ اس نے تارکین وطن کو قابو کرنے اور حکومت کی

 تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔  اس نے کہا کہ برطانیہ میں پارلیمان کو تحلیل ہونا  چاہیے اور نئی ووٹنگ ہونی چاہیے۔

شرکاء نے برطانیہ میں آنے والے پناہ گزینوں کو بے جا مراعات اور سہولتیں دینے کے خلاف نعرہ بازی کی۔

ریلی کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں، جس میں 26 پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور 24 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

 

دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تحریک اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں بڑھتی ہوئی خودمختاری کی آوازوں کو دبانے کی کوشش ہے، اور اس کا مقصد عوامی رائے کے بجائے پرانے طرز کے مرکزی نظام کو برقرار رکھنا ہے۔ تاہم تحریک کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ ان کا مقصد اختلاف رائے کو ختم کرنا نہیں بلکہ مکالمے اور باہمی تعاون کے ذریعے اتحاد قائم رکھنا ہے۔

یونائٹ دی کنگڈم تحریک مستقبل قریب میں ایک قومی کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کر چکی ہے، جس میں پورے ملک سے سیاسی، سماجی اور نوجوان رہنماؤں کو مدعو کیا جائے گا تاکہ برطانیہ کے مستقبل پر کھلے مباحثے کو فروغ دیا جا سکے۔

ریلی نے برطانیہ میں سیاسی اور سماجی تقسیم کو اجاگر کیا ہے۔ کچھ لوگوں نے اسے "فاشسٹ" قرار دیا، جب کہ دوسروں نے اسے اپنی آزادی کی

 آواز سمجھا۔

کچھ حکومتی وزراء  نے اس تحریک کو  خطرے کی گھنٹی قرار  دیا ہے اور امیگریشن قوانین پر نظر ثانی پر زور دیا ہے ۔ 

یہ تحریک محض ایک مظاہرہ

 نہیں بلکہ ایک سماجی رجحان کی نمائندگی کرتی ہے، جو مستقبل میں برطانیہ کی پالیسیوں، سیاسی جماعتوں کے بیانیے، اور عوامی رویوں ، خاندانی نظام اور  مذہبی اقدار پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

 

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی